Blogger Template by Blogcrowds.

مارا جاؤں گا


کہاں کسی کی قیامت میں مارا جاؤں گا
میں کم شناس مروّت میں مارا جاؤں گا

میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں
پر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا

مجھ بتایا ہوا ہے میری چَھٹی حس نے
میں اپنے عہدِ خلافت میں مارا جاؤں گا

میرا یہ خون میرے دشمنوں کے سر ہوگا
میں دوستوں کی حراست میں مارا جاؤں گا

یہاں کمان اٹھانا میری ضرورت ہے
وگرنہ میں بھی شرافت میں مارا جاؤں گا

میں چُپ رہا تو مجھے مار دے گا میرا ضمیر
گواہی دی تو عدالت میں مارا جاؤں گا

فراغ میرے لیے موت کی علامت ہے
میں اپنی پہلی فراغت میں مارا جاؤں گا

نہیں مروں گا کسی جنگ میں یہ سوچ لیا
میں اب کی بار محبت میں مارا جاؤں گا

یہ نظم کسی رانا محمد دوشی صاحب کی ہے

0 Comments:

Post a Comment



Newer Post Older Post Home