ستم ہو کہ ہو وعدہ بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں
یہ جنت مبارک رہے ذاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
ذرا سا تو دل ہوں مگر شوخ اتنا
وہی لن ترانی سُنا چاہتا ہوں
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل
چراغِ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
بھری بزم میں راز کی بات کہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
Labels: Iqbal poetry
0 Comments:
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Blog Archive
-
▼
2009
(47)
-
▼
July
(20)
- اچھی باتیں
- ایک قطعہ
- فرام اکبر الہ آبادی
- سعادت مندی
- میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
- ہائے ہائے یہ ڈاکٹر
- اوئے - - - میں امریکی نہیں ہوں
- پاپا کہتے ہیں
- Shakespeare here
- انکل غالب کی یاد میں
- Hiccups..how to stop
- New Stomach
- رکھی تھی طاق پر پہنچی
- یہ حوصلہ کیسے جھکے
- یہ حوصلہ کیسے جھکے
- تُمھیں کیا، یہ میری زندگی ہے
- King's remains before switching to Maya
- King's remains before switching to Maya
- King's new looks in Maya-2
- King's new looks in Maya
-
▼
July
(20)