یہ حوصلہ کیسے جھکے
یہ آرزو کیسے رکے
منزل مشکل تو کیا
دُھندلا ساحل تو کیا
تنہا یہ دل تو کیا
راہ پہ کانٹے بکھرے اگر
اُس پہ تو پھر بھی چلنا ہی ہے
شام چھپا لے سورج مگر
رات کو اک دن ڈھلنا ہی ہے
رُت یہ ٹل جائے گی
ہمت رنگ لائے گی
صبح پھر آئے گی
ہو گی ہمیں جو رحمت عطا
دھوپ کٹے گی سائے تلے
اپنی خدا سے ہے یہ دعا
منزل لگا لے ہم کو گلے
جراٰت سو بار رہے
اُونچا اقرار رہے
زندہ ہر پیار رہے
Labels: Poetry
0 Comments:
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Blog Archive
-
▼
2009
(47)
-
▼
July
(20)
- اچھی باتیں
- ایک قطعہ
- فرام اکبر الہ آبادی
- سعادت مندی
- میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
- ہائے ہائے یہ ڈاکٹر
- اوئے - - - میں امریکی نہیں ہوں
- پاپا کہتے ہیں
- Shakespeare here
- انکل غالب کی یاد میں
- Hiccups..how to stop
- New Stomach
- رکھی تھی طاق پر پہنچی
- یہ حوصلہ کیسے جھکے
- یہ حوصلہ کیسے جھکے
- تُمھیں کیا، یہ میری زندگی ہے
- King's remains before switching to Maya
- King's remains before switching to Maya
- King's new looks in Maya-2
- King's new looks in Maya
-
▼
July
(20)